ﷲ کے بے شمار مخلوقوں میں سی انسان ایک ایسی مخلوق ہے جس کے اندر شعور کی ایک وسیع دنیا آباد ہے - بے شک یہ دنیا ﷲ نے انسانوں کی آزمائش کے لیے بنایا ہے - لیکن انسانوں کی آزمائش ایک آباد دنیا میں ہوتی ہے کسی ویران دنیا میں نہیں - اس دنیا کو انسان اپنے علم و عمل سے آباد کرتے ہیں - علم و عمل کے متعدد محرکات ہوتے ہیں مثلاً ضروریات، خواہشات، جذبات وغیرہ - انسان انہیں محرکات کے تحت جو اعمال کرتا ہے اس سے دنیا آباد ہوتی ہے - ہماری آزمائش یہ ہے کہ ہم اس دنیا کو آباد کرنے میں کوئی غیر اخلاقی کام نہ کریں - ﷲ کی طرف سے بس اتنی پابندی ہے ہم پر - مباحات کی دنیا تنگ نہیں ہے بلکہ نہایت وسیع ہے -
عیدین ہماری دینی تقریبات ہیں - ہمیں یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ کوئی اور تقریب جزو دین کے طور پر منعقد کریں - البتہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان دو عدد دینی تقریبات کے علاوہ بھی ہر وہ تقریب مباح ہے جس میں کوئی اخلاقی قباحت نہیں ہو - خیال رہے کہ اسراف اور لہو و لعب سے پرہیز بھی ضروری ہے - مزید یہ کہ مباح تقریبات میں بھی بندہ اگر اس طرح غرق ہو کہ اپنے رب سے غافل ہو جائے تو بے شک یہ قابل تنبیہ ہے -
انسانوں کا مزاج مختلف ہوتا ہے - کوئی خشک مزاج ہوتا ہے، کوئی معتدل اور کوئی خوش طبع و زندہ دل - اپنے مزاج کے مطابق دین کی تعبیر کر کے اسے دوسروں پر مسلط کرنا کوئی معقول رویہ نہیں ہے میری نظروں میں -
تُو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا
ورنہ گُلشن میں علاجِ تنگیِ داماں بھی ہے
No comments:
Post a Comment